Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

چھوٹی بچی پر عاشق! بلی جیسی شکل کا جن

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2019ء

وہ بولے نہ میری بیٹی نہ ڈرو یہ بابا جی تجھے کچھ نہیں کہتے۔ شافعہ بولی ابو میں بابا سے نہیں ڈر رہی بلکہ وہ سامنے الماری پر وہ کالی بلی جیسی وہی بلا بیٹھی ہوئی مجھے گھوررہی ہے۔ کیا آپ کو نظر نہیں آرہی؟ میں اس سے ڈر رہی ہوں

بھکر کا مشہور خوشبودار تیل
یہ سچا واقعہ ہماری فیملی کا ہے جس کے ہم چشم دیدگواہ ہیں لیہ سے آگے بھکر شہر ہے جہاں کا خوشبودار تیل مشہور ہے‘ سرسوں کے بیج کو کسی کپڑے پر پھیلا کر رکھ دیتے ہیں ‘ان کے اوپر اور اندر چنبیلی کے پھول ڈال دیئے جاتے ہیں پھو ل ہفتے کے بعد سوکھ جاتے ہیں لیکن ان کی خوشبو اور باس سرسوں میں رچ جاتی ہے اس کا گھانی میں تیل نکالا جاتا ہے انتہائی دلفریب خوشبو والا تیل تیار ہو جاتا ہے جو کوئی بھکر جائے اپنے دوست و احباب کیلئے یہ تیل بطور تحفہ ضرور لاتا ہے عرف عام میں اسے ’’کرنے‘‘ کا تیل کہتے ہیں سرائیکی میں چنبلی کو ’’کرنا‘‘ کہتے ہیں جس بچی کا ہم یہ واقعہ سنا رہے ان کا گھر یہی خوشبودار تیل استعمال ہوتا تھا ڈھائی تین سال کی خوبصورت پیاری بچی تھی اس کی والدہ نے بچی کو یہی تیل لگایا کنگھی کی اورباہر کھیلنے بھیج دیا دیہات کا علاقہ تھا ۔چاروں طرف کھیت کھلیان تھے جہاں بچے کھیلتے رہتے تھے ۔کھیل کود کر بچے واپس آگئے بچی جس کا نام شافعہ ہے وہ بھی آگئی لیکن نہایت مضمحل اور تھکی‘ ڈری‘ سہمی ہوئی تھی۔ اس کے چہرے پر خوف کے سائے تھے‘ ہوائیاں اُڑی ہوئیں تھیں اور چلتے ہوئے پیچھے مڑمڑ کر دیکھتی اور خوف زدہ ہو جاتی ۔
وہ دیکھو کالی بلی میرے پیچھے آرہی!
شافعہ کی دادی اور ماں اس کی کیفیت دیکھ کر پریشان ہوگئیں جیسے ہی ماں نے اسے گود میں لیا تو وہ تھرتھر کانپ رہی تھی اور پھر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور اپنی توتلی زبان میں اشارے سے بتانے لگی۔ امی وہ دیکھو کالی بلی‘ میرے پیچھے بھاگی آرہی ہے‘ مجھے کاٹتی ہے۔ اس نے بڑا سا منہ کھولا ہوا ہے‘ مجھے کھا جائے گی جھٹ ماں نے اسے گلے سے لگا کر پیار کیا‘ تسلی دی نہیں ۔ بچی متواتر ڈرتی رہی ‘روتے روتے ماں کی گود میں سو گئی یا ڈر سے بے ہوش ہوگئی رات کو اسے شدید بخار ہوگیا۔ صبح اٹھ کر اس نے چیخنا چلانا شروع کردیا۔ امی ابو وہ دیکھو کالی بلی جیسی بلا ہے منہ کھول کر میری طرف بڑھ رہی ہے شافعہ کے ابو حافظ قرآن تھے انہوں نے قرآنی آیات پڑھ کر پھونکی تو شافعہ بولی اب وہ بلا تھوڑی دور ہٹ گئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی وہ متواتر ڈرتی رہی‘ جب رات ہوئی تو اپنی امی سے لپٹ کر سونے لگی ۔ماں کے گلے میں کس کے بانہیں ڈال دیں‘ دونوں ہاتھوں سے ماں کو دبوچ لیا اور مسلسل رٹ لگائے رکھی امی دیکھو بلی میرے سینے پر چڑھ کر بیٹھی ہوئی ہے۔ شافعہ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں آپس میں جوڑ کر انگلیوں کو کھول کر بتایا ایسے منہ کھول کر بیٹھی ہوئی ہے۔ امی آپ کو نظر کیوں نہیں آرہی؟ ماں نے درود شریف، قل شریف، کلمہ شریف پڑھا بچی پر پھونکا لیکن اس کے باوجود ساری رات اس نے ڈرتے کانپتے گزار دی۔ ماں کو کروٹ بھی نہ بدلنے دیتی تھوڑی بہت نیند آجاتی تو کچھ سکون کرلیتی۔ ورنہ حالت خوف میں ہراساں ہی رہتی‘ سب گھر والے قرآنی آیات‘ آیۃ الکرسی متواتر پڑھ پڑھ کر پھونک رہے تھے لیکن شافعہ کی حالت سنبھلنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔
گلے میں تعویذ ڈالاتو کچھ سکون ملا!
گول مٹول بچی کمزور ہوتی جارہی تھی‘ ہر وقت خوف سے آنکھیں پھٹی رہتی دن کو بھی گم سم سہمی ہوئی ‘ماں کو چمٹی رہتی آخر ایک نزدیکی عامل کو دکھایا اس نے ایک تعویذ بناکر دیا وقتی طور پر اسے ایک کپڑے میں باندھ کر شافعہ کے گلے میں ڈال دیا گیا اس دن سے وہ سکون سے رہنے لگی رات کو بھی سکون سے سوتی تھی گھر والوں نے خدا کا شکر ادا کیا ورنہ بچی کی عجیب و غریب تکلیف سے سارا گھر پریشان تھا۔
ایک دن شافعہ کی دادی شہر جارہی تھیں‘ انہوں نے سوچا سودا سلف بھی لے آئوں اور تعویذ کو سنار سے پٹڑی میں بنوالائوں شافعہ کے گلے سے تعویذ اتار لیا‘ شہر کی طرف روانہ ہوگئی‘ شہر میں شام ہوگئی وہ رات کو واپس نہ آسکیں اور رشتہ داروں کے گھر رہ گئیں۔ شافعہ جو ہفتہ پندرہ دن سے تعویذ کی وجہ سے سکون سے سو رہی تھی اس نے پھر واویلا مچا دیا امی آج وہ بلی بلا پھر آگئی آج پھر میرے پیٹ پر بیٹھی بڑا سا منہ کھولے ہوئے ہے۔ چیختے ہوئے ماں سے چمٹ گئی ساری رات خوف سے کانپتی اور اپنے سامنے دیکھتی رہی جیسے کسی خوفناک چیز کو دیکھ رہی ہو حالانکہ وہ ننھی سی بچی تھی یہ اسے تعویذ پہننے کا پتہ نہ تعویذ اتر جانے کی خبر وہ ساری رات بے سکون اور خوف زدہ رہی۔ صبح اس کی دادی اماں واپس آگئی اور پٹڑی کیا ہوا تعویذ اس کے گلے میں ڈال دیا گیا‘ وہ خوش خرم ہوگئی کھیلتی کودتی رہی اور رات کو پرسکون نیند سو گئی۔
شافعہ کے دروازے کے باہر چکر
وقت گزرتا گیا اب شافعہ تقریباً چار سال کی ہوگئی تھی کہ ان کی فیملی میں ایک اور واقعہ ہوا۔ اس کی کسی رشتہ دار عورت کو دورے پڑنا شروع ہوگئے لوگوں نے شک میں ڈال دیا کہ جنات کا سایہ ہے ‘دور دراز سے ایک مشہور عامل کو بلایا تھا ایک کمرے میں عامل صاحب وہ مریض خاتون اور ان کے شوہر بیٹھ گئے۔ عامل صاحب نے عمل پڑھنا شروع کردیا کمرے کا دروازہ بند کردیا گیا اب ایک عجیب بات ہوئی گھر کے تمام بچے کھیل کود میں لگے ہوئے تھے انہیں اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں تھی اس کمرے میں کیا ہورہا ہے لیکن شافعہ نے اس کمرے کے باہر منڈلانا شروع کردیا کئی دفعہ گھر والے پکڑ کر لے جاتے سوچتے یہ تو پہلے ہی بیمار ہے ۔ خدا خدا کرکے اسے شفا ملی ہے پھر یہ ایسی صورتحال میں کیوں جارہی ہےمگر وہ گھوم پھر کر پھر اس کمرے کے دروازے پر آکر کھڑی ہو جاتی‘ اسے وہاں سے ہٹاتے تو ضد کرتی‘ رونے لگتی گھر والے پریشان ہوگئے۔ انہوں نے سوچا چلو! اسے بھی عامل بابا کو دکھا دیتے ہیں دم کردےگا۔
عامل بابا بلی نما جن تھیلے میں ڈال کر لے گئے
شافعہ کے والد اسے اندر لے آئے عامل بابا دیکھتے ہی بچی کی حالت کو سمجھ گئے۔ اپنے پاس بٹھا کر دم کرنا شروع کردیا۔ بچی ڈری سہمی شکل بنائے بیٹھی تھی تو اس کے والد نے سوچا شاید بچی بابا کے لباس و انداز سے ڈر رہی ہے ۔وہ بولے نہ میری بیٹی نہ ڈرو یہ بابا جی تجھے کچھ نہیں کہتے۔ شافعہ بولی ابو میں بابا سے نہیں ڈر رہی بلکہ وہ سامنے الماری پر وہ کالی بلی جیسی وہی بلا بیٹھی ہوئی مجھے گھوررہی ہے۔ کیا آپ کو نظر نہیں آرہی؟ میں اس سے ڈر رہی ہوں۔ اب عامل بابا نے بچی کے سر پر ہاتھ پھیرا اور بولے ان شاء اللہ اب آپ کی بچی صحت یاب ہو جائے گئی ۔ ہمیشہ کیلئے اس کی تکلیف ختم ہو جائے گی۔ عامل بابا اپنا نذرانہ لے (باقی صفحہ نمبر57 پر )
(بقیہ: چھوٹی بچی پر عاشق! بلی جیسی شکل کا جن)
کر چلے گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد خوشی سے چیختی ہوئی شافعہ اپنی امی ابو کے پاس آئی اور خوشی خوشی بتانے لگی امی ابو آپ کو پتہ ہے وہ جو بابا آئے تھے وہ بلی بلا کو ساتھ لے گئے ہیں وہ درخت تو بابا کے پیچھے چلتی گئی پھر بابا نے اسے اٹھا کر اپنے تھیلے میں ڈال لیا اب وہ چلی گئی ہے۔ چھوٹی بچی کو اتنی سمجھ ہی نہیں تھی کہ یہ جنوں کو پکڑنے والا پیر بابا ہے لیکن اس کی آنکھوں نے جو دیکھا وہ سب کو بتادیا۔ واقعی اس کے بعد اس بچی کو کبھی تکلیف نہیں ہوئی آج وہ ایک جواں سال عورت ہے اور جوان بچوں کی ماں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے صحت مند اور خوش خرم ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 913 reviews.